27.08.2022

One day workshop on Civic Education For Madrassa and University Students

پشاور : شیخ زید اسلامک سنٹر پشاور یونیورسٹی معروف جرمن ادارے فریڈرک ایبرٹ اسٹفٹنگ اور سنٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کے زیر اہتمام سوک ایجوکیشن سے متعلق ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ۔ ورکشاپ میں دینی مدارس کے طلبہ و طالبات سمیت پشاوریونیورسٹی کے طلبہ و طالبات اور اساتذہ شریک تھے ۔

پشاور : شیخ زید اسلامک سنٹر  پشاور یونیورسٹی معروف جرمن ادارے فریڈرک ایبرٹ اسٹفٹنگ اور سنٹر فار ریسرچ اینڈ ڈائیلاگ کے زیر اہتمام سوک ایجوکیشن سے متعلق ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ۔ ورکشاپ میں دینی مدارس کے طلبہ و طالبات سمیت پشاوریونیورسٹی  کے طلبہ و طالبات اور اساتذہ شریک تھے ۔ ورکشاپ سے چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز، شیخ زید اسلامک سنٹر کے ڈائریکٹر اور ممتاز اسکالر پروفیسر ڈاکٹر رشید احمد ، پاکستان میں ایف ای ایس کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر نیلز ہیگویش ، پشاور یونیورسٹی میں شعبہ جرنلزم اینڈ ماس کیمونیکیشنز کے قائم مقام چئیرمین اور ڈان اخبار کے معروف کالم نگار پروفسیر ڈاکٹر سید عرفان اشرف ، ڈیجیٹل میڈیا الائینس پاکستان کے صدر اور معروف صحافی سبوخ سید ، معاشی ماہر اور یونیورسٹی آف بونیر کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فاروق احمد خان ، بنگلہ دیش میں ایف ای ایس کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر فلیکس ، شیخ زید اسلامک سنٹر کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحمان خلیل نے گفتگو میں حصہ لیا ۔

ورکشاپ میں شرکاٗ سے گفتگو کرتے ہوئے  پشاور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ دینی اور عصری تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات کے لیے شہریت کے تقاضوں پر مبنی مشترکہ نصاب تعلیم مرتب کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی ہوگی کہ " وہ ہیں تو ہم ہیں " ۔ انہوں نے سماج میں ہم آہنگی اور رواداری کا فروغ قانون پر عملدر آمد سے ہی ممکن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سوک ایجوکیشن پورے معاشرتی ڈھانچے کے قیام میں اہم ترین کردار ادا کرتی ہے ۔

شیخ زید اسلامک سنٹر کے ڈائریکٹر اور ممتاز اسکالر پروفیسر ڈاکٹر رشید احمد نے ورکشاپ کے شرکا کے ساتھ اپنے تعامل میں  " سماجی علوم اور آئین انسانی شخصیت کی بناوٹ اور تشکیل میں کس طرح اپنا کردار ادا کرتا ہے ؟ " کے موضوع پر تفصیلی گفتگو کی ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں عصری مباحث پر نظر رکھنی ہوگی اور انتہائی غور اور فکر کے ساتھ بدلتے ہوئے سماج کو اپنے مطالعے اور تجزیے میں لانا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ذہن میں سوالات پیدا ہوتے ہیں تاہم جدید خطوط پر استوار ایک مہذب معاشرہ سوالات سے گھبراتا نہیں بلکہ سوالات کے جوابات کے لیے مسلسل علم و فکر میں مصروف رہتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کے ذہنوں میں پیدا ہونے والے سوالات اور خدشات پر پریشان ہونے کے بجائے انہیں ویلکم کرنا چاہیے تاکہ معاشرے میں سنجدہ مباحث کے دروازے کھل سکیں ۔ انہوں نے طلبہ کے ساتھ سوال اور جواب کا طویل سیشن بھی کیا جس میں انہوں نے طلبہ کے کئی اہم سوالات کے جوابات دیے ۔

پاکستان میں ایف ای ایس کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر نیلز ہیگویش نے بتایا کہ ایف ای ایس کس طرح شہریوں کی تنظیموں اور حکومتوں کے ساتھ مل کر معاشرے میں امن ، ترقی ، معاشی استحکام ،مساوات اور جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے اور کلاس روم معاشرے میں اہم ترین اور بنیادی رکن کی حیثیت رکھتے ہیں اور آج کی یہ ورکشاپ اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے ۔ ڈاکٹر نیلز نے کہا کہ ان کا ادارہ پاکستان میں جمہوریت اور جمہوری رویوں کے فروغ میں اپنے حصے کا کام کر رہا ہے ۔ ڈاکٹر نیلز نے ایف ای ایس کی  تنظیم اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں جاری کاموں کے بارے میں آگاہ کیا ۔ انہوں نے کامیاب ورکشاپ کے انعقاد پر شیخ زید اسلامک سنٹر  پشاور یونیورسٹی کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر رشید احمد اور سبوخ سید کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی پارٹنرشپ سے معاشرے میں مکالمے کے کلچر کو فروغ ملے گا اور معاشرتی رویوں میں بہتری آئی گی ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف صحافتی ادارے انڈس براڈ کاسٹ اینڈ کیمونیکیشنز کے ایڈیٹر اور ڈیجیٹل میڈیا الائینس فار پاکستان کے چئیرمین سبوخ سید نے کہا کہ ہمیں اپنی کہانیوں اور کرداروں پر غور کرنا چاہیے ۔ اس غور کا نتیجہ ہمیں ذہنی طور پر یرغمال بنانے کے بجائے سوچنے اور سمجھنے کا راستہ اپنانے پر تیار کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا معاشرہ مختلف وجوہات کی بنیاد پر تقسیم کا شکار ہے تاہم اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ لوگ تقسیم کے بجائے مکالمے اور باہمی رابطوں کے فروغ کی اہمیت کو سمجھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ شیخ زید اسلامک سنٹر  پشاور یونیورسٹی میں تمام مسالک اور یونیورسٹی کے مختلف شعبوں کے طلبہ و طالبات کا باہم بیٹھ کر معاشرے کے اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کرنا اس بات کو تقویت فراہم کرتا ہے کہ معاشرتی فضا اور سوچ بدل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے کچھ مسائل بھی سامنے آئے تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا نے ایک دوسرے کے خلاف نفرت ، تعصب اور غلط فہمیوں کی  بہت سی دیواریں گرانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ۔ سوشل میڈیا نے لوگوں کو نیا سوچنے کے نئے مواقع فراہم کیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معاشرے میں بات چیت اور امن کے ہر موقعے کو کھونے کے بجائے بھرپور طریقے سے استعمال کرنا چاہیے ۔ انہوں نے مذہبی اور ثقافتی تنوع کی اہمیت پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی رنگا رنگی قدرت کی اسکیم کا حصہ ہے اور اس کائنات کی خوبصورتی بھی تنوع میں ہے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف معاشی ماہر اور یونیورسٹی آف بونیر کے سابق وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر فاروق احمد خان نے کہا کہ سوک ایجوکیشن کے بارے میں  تعلیمی ادروں میں گفتگو وقت کا اہم ترین تقاضا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  اس قسم کے ورکشاپس نوجوان طلبہ اور طالبات میں بہترین رویوں کے فروغ کے ساتھ ساتھ مثبت رحجانات پیدا کرنے میں بھی ممد اور معاون ثابت ہوتی ہیں ۔ انہوں نے سوک ایجوکیشن سے متعلق پاکستان ،ملائیشیا اور مغربی ممالک کے لحاظ سے کیس اسٹڈی پیش کی ۔

پشاور یونیورسٹی میں شعبہ جرنلزم اینڈ ماس کیمونیکیشنز کے قائم مقام چئیرمین اور ڈان اخبار کے معروف کالم نگار پروفسیر ڈاکٹر سید عرفان اشرف نے " سوک ایجوکیشن کیا ہے ؟ " کے موضوع پر گفتگو کی ۔ انہوں نے " سماج اور فرد کے درمیان تعلق کی اہمیت "  کے ساتھ ساتھ "کثیر السانی ، ثقافتی ، مذہبی اور سیاسی معاشرے میں کی کیسے رہا جائے؟ "  کے اہم موضوع پر گفتگو کی ۔ ڈاکٹر عرفان اشرف نے کہا کہ جدید علوم کو سمجھنے کے لیے پہلے ہمیں جدید علوم کی نفسیات کو سمجھنا ضروری ہے۔ انہوں نے  معاشرے میں تعمیر و ترقی کے لیے افراد کی تیاری اور افراد میں کردار سازی کے موضوع پر اہم نکات پیش کیے ۔

 

ایف ای ایس بنگلہ دیش کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر فلکس نے کہا کہ انہیں اس مجلس میں شرکت کے لیے فائدہ ہوا ہے اور بنگلہ دیش میں بھی پاکستان کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان متنوع ثقافت ، زبان اور مذہب  کا ملک ہے ۔ ہمیں اس خوبصورت تنوع کو منانا چاہیے ۔

 

ورکشاپ میں ایف ای ایس کے پراجیکٹ ایڈوئزر ہمایون خان ، شیخ زید اسلامک سنٹر کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالرحمان خلیل ، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے ڈائریکٹر میڈیا ناصر فرید ، پشاور یونویرسٹی کے پولیٹیکل سائینس ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر ڈاکٹر عامر رضا سمیت دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں ۔   

ورکشاپ صبح دس بجے سے شام پانچ بجے تک جاری رہی جس میں مختلف مسالک کے مدارس پشاور یونیورسٹی  کے چالیس سے زائد طلبہ و طالبات نے شرکت کی ۔ کھانے اور چائے کے وقفوں کے دوران طلبہ آپس میں گھل مل گئے اور ایک دوسرے کے ساتھ ورکشاپ کے موضوعات پر گفتگو کی ۔ انہوں نےتمام اختلافات کو پس پشت ڈال کر اکٹھے کھانا کھایا اور تنوع کی اہمیت کو سمجھنے کا عملی مظاہرہ کیا۔

ورکشاپ کے آخر میں شریک طلبہ وطالبات نے ورکشاپ سے متعلق اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس ورکشاپ کی وجہ سے انہیں بہت کچھ نیا سیکھنے کو ملا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سوک ایجوکیشن کے بارے میں جامعات میں عملی مشقیں کروانے کی شدید ضرورت ہے ۔  سوک ایجوکیشن کی تربیت ہر شہری کی بنیادی ضرورت ہے ۔

 ورکشاپ میئں شریک طلبہ وطالبات نے اپنے مسائل کے حل کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے مثبت اور موثر استعمال کے بارے میں بات چیت کی ۔ طلبہ نے ورکشاپ میں سیکھی گئی باتوں کے بارے میں بلاگ لکھنے اور ان موضوعات پر معاشرے میں بات چیت کرنے کے عزم کیا ۔ ورکشاپ کے آخر میں طلبہ کے درمیان سرٹیفیکیٹس بھی تقسیم کیے گئے ۔

 

 

Friedrich-Ebert-Stiftung
Pakistan Office

P.O. Box 1289
Islamabad, Pakistan

+92 51 2803391-4
info.pakistan(at)fes.de

Contact us

Publications