29.06.2022

Workshop on Civic Education

دینی اور عصری تعلیمی اداروں کے شہریت کے تقاضوں پر مبنی مشترکہ نصاب تعلیم مرتب کرنا وقت کا اہم تقاضہ ہے ۔ قراقرم انٹرنیشنل یونیورستٹی ہنزہ کیمپس میں معروف جرمن ادارے فریڈرک ایبرٹ اسٹفٹنگ کے زیر اہتام منعقدہ ورکشاپ سے مقررین کا خطاب

 

ہنزہ : قراقرم انٹرنیشنل یونیورستٹی ہنزہ کیمپس میں معروف جرمن ادارے فریڈرک ایبرٹ اسٹفٹنگ نے سوک ایجوکیشن سے متعلق ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ۔ ورکشاپ میں دینی مدارس کے طلبہ و طالبات سمیت قراقرم انٹرنیشنل یونیورستٹی ہنزہ کیمپس کے طلبہ و طالبات اور اساتذہ شریک تھے ۔

 

ورکشاپ کی افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں ایف ای ایس کے کنٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر نیلز ہیگویش نے ایف ای ایس کی  تنظیم اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں جاری کاموں کے بارے میں آگاہ کیا ۔ انہوں نے بتایا کہ ایف ای ایس کس طرح شہریوں کی تنظیموں اور حکومتوں کے ساتھ مل کر معاشرے میں امن ، ترقی ، معاشی استحکام ،مساوات اور جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے اور کلاس روم معاشرے میں اہم ترین اور بنیادی رکن کی حیثیت رکھتے ہیں اور آج کی یہ ورکشاپ اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے ۔ ڈاکٹر نیلز نے کہا کہ ان کا ادارہ پاکستان میں جمہوریت اور جمہوری رویوں کے فروغ میں اپنے حصے کا کام کر رہا ہے ۔ انہوں نے کامیاب ورکشاپ کے انعقاد پر قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی ہنزہ کیمپس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر رحمت کریم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی پارٹنرشپ سے معاشرے میں مکالمے کے کلچر کو فروغ ملے گا اور معاشرتی رویوں میں بہتری آئی گی ۔

 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف صحافتی ادارے انڈس براڈ کاسٹ اینڈ کیمونیکیشنز کے ایڈیٹر اور ڈیجیٹل میڈیا الائینس فار پاکستان کے چئیرمین سبوخ سید نے کہا کہ ہمارا معاشرہ مختلف وجوہات کی بنیاد پر تقسیم کا شکار ہے تاہم اب ہم دیکھ رہے ہیں کہ لوگ تقسیم کے بجائے مکالمے اور باہمی رابطوں کے فروغ کی اہمیت کو سمجھ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی ہنزہ کیمپس میں تمام مسالک اور یونیورسٹی کے مختلف شعبوں کے طلبہ و طالبات کا باہم بیٹھ کر معاشرے کے اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کرنا اس بات کو تقویت فراہم کرتا ہے کہ معاشرتی فضا اور سوچ بدل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی وجہ سے کچھ مسائل بھی سامنے آئے تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سوشل میڈیا نے ایک دوسرے کے خلاف نفرت ، تعصب اور غلط فہمیوں کی  بہت سی دیواریں گرانے میں بھی اہم کردار ادا کیا ۔ سوشل میڈیا نے لوگوں کو نیا سوچنے کے نئے مواقع فراہم کیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معاشرے میں بات چیت اور امن کے ہر موقعے کو کھونے کے بجائے بھرپور طریقے سے استعمال کرنا چاہیے ۔ انہوں نے مذہبی اور ثقافتی تنوع کی اہمیت پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی رنگا رنگی قدرت کی اسکیم کا حصہ ہے اور اس کائنات کی خوبصورتی بھی تنوع میں ہے ۔

 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قراقرم انٹرنیشنل یونیورستٹی ہنزہ کیمپس کے بزنس ڈیپارٹمینٹ کے چئیرمین ڈاکٹر محمد شاکر نے کہا کہ سوک ایجوکیشن کے بارے میں  تعلیمی ادروں میں گفتگو وقت کا اہم ترین تقاضا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ  اس قسم کے ورکشاپس نوجوان طلبہ اور طالبات میں بہترین رویوں کے فروغ کے ساتھ ساتھ مثبت رحجانات پیدا کرنے میں بھی ممد اور معاون ثابت ہوتی ہیں ۔

 

ورکشاپ میں قراقرم انٹرنیشنل یونیورستٹی مین کیمپس کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر ابرار حسین نے " سوک ایجوکیشن کیا ہے ؟ " کے موضوع پر گفتگو کی جبکہ ڈیجیٹل میڈیا الائینس فار پاکستان کے چئیرمین سبوخ سید  نے " سماج اور فرد کے درمیان تعلق کی اہمیت "  کے ساتھ ساتھ "کثیر السانی ، ثقافتی ، مذہبی اور سیاسی معاشرے میں کیسے رہا جائے؟ "  کے اہم موضوعات پر اپنے لیکچر دیے ۔

 

قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر خورشید علی سنگئے نے " سماجی علوم اور آئین انسانی شخصیت کی بناوٹ اور تشکیل میں کس طرح اپنا کردار ادا کرتا ہے ؟ " کے موضوع پر تفصیلی گفتگو کی اور طلبہ کے ساتھ سوالات اور جوابات کا خصوصی سیشن بھی کیا ۔

 

ورکشاپ نے ایف ای ایس کے پراجیکٹ ایڈوئزر ہمایون خان ، معروف سماجی اور مذہبی شخصیت پروفیسر ڈاکٹر انصار مدنی ، قراقرم یونیورسٹی کی پروفیسر اور عالمہ ڈاکٹر فضہ مسلم نے بھی خطاب کیا ۔ مقررین نے اپنے خطابات میں معاشرے میں تعمیر و ترقی کے لیے افراد کی تیاری اور افراد میں کردار سازی کے موضوع پر اہم نکات پیش کیے ۔

 

ورکشاپ صبح دس بجے سے شام پانچ بجے تک جاری رہی جس میں مختلف مسالک کے مدارس اور قراقرم انٹرنیشنل یونیورستٹی ہنزہ کیمپس کے چالیس سے زائد طلبہ و طالبات نے شرکت کی ۔ کھانے اور چائے کے وقفوں کے دوران طلبہ آپس میں گھل مل گئے اور ایک دوسرے کے ساتھ ورکشاپ کے موضوعات پر گفتگو کی ۔ انہوں نےتمام اختلافات کو پس پشت ڈال کر اکٹھے کھانا کھایا اور تنوع کی اہمیت کو سمجھنے کا عملی مظاہرہ کیا۔

 

ورکشاپ کے آخر میں شریک طلبہ وطالبات نے ورکشاپ سے متعلق اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس ورکشاپ کی وجہ سے انہیں بہت کچھ نیا سیکھنے کو ملا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دور دراز علاقوں میں طلبہ کے لیے اس قسم کی پروگرام کبھی کبھار ہی ہوتے ہیں ، طلبہ اس قسم کی سرگرمیوں کے منتطر رہتے ہیں ۔طلبہ نے کہا کہ پاکستان میں سوک ایجوکیشن کے بارے میں جامعات میں عملی مشقیں کروانے کی شدید ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سوک ایجوکیشن کی تربیت ہر شہری کی بنیادی ضرورت ہے ۔

 

 ورکشاپ میئں شریک طلبہ وطالبات نے اپنے مسائل کے حل کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے مثبت اور موثر استعمال کے بارے میں بات چیت کی ۔ طلبہ نے ورکشاپ میں سیکھی گئی باتوں کے بارے میں بلاگ لکھنے اور ان موضوعات پر معاشرے میں بات چیت کرنے کے عزم کیا ۔ ورکشاپ کے آخر میں طلبہ کے درمیان سرٹیفیکیٹس بھی تقسیم کیے گئے ۔

 

Friedrich-Ebert-Stiftung
Pakistan Office

P.O. Box 1289
Islamabad, Pakistan

+92 51 2803391-4
info.pakistan(at)fes.de

Contact us

Publications